ونژو، چین، 23 نومبر 2023 /PRNewswire/ — چین کے بیلٹ اینڈ روڈ اقدام (BRI) نے "دلوں کے ملاپ” کے خواب کو حقیقت کی شکل دی ہے، اور یہ ترقی عامہ کا ایک راستہ ہے، بدھ کو فوژو، مشرقی چین کے صوبہ فوژین میں منعقدہ گول میز اجلاس کے دوران متعدد سفیروں اور BRI کے شراکت دار ممالک کے حکام کا یہ کہنا تھا۔
"BRI نے دنیا کی سوچ بدل دی ہے”، چین کے لیے نیپال کے سفیر، بشنو پوکار شریستھا کا کہنا تھا، جنہوں نے نوٹ کیا کہ اقدام کی توجہ کا مرکز صرف ذرائع نقل و حمل کا ہی نہیں بلکہ دل و دماغ کا ملاپ بھی ہے۔
شریستھا کا مزید کہنا تھا کہ، "اس خواب اور تصور تک رسائی اب ممکن بن چکی ہے۔” ان کا کہنا تھا کہ نیپال کو BRI سے بہت فائدہ ہوا ہے اور نیپال میں کئی ایک منصوبے پایہ تکمیل کو پہنچ چکے ہیں جن میں ریلوے اور سڑکیں شامل ہیں، ان کی بدولت دو طرفہ تعاون میں ایک نئی جان آئی ہے اور اس کی وجہ سے ملک ترقی کا سفر جاری رکھے ہوئے ہے۔
شریستھا نے یہ تبصرے بیلٹ اینڈ روڈ کے عالمی چیمبرز آف کامرس اور ایسوسی ایشن کانفرس کے موقع پر منعقدہ گول میز اجلاس میں کیے، جو کہ چیمبرز آف کامرس، صنعتی ایسوسی ایشنز اور بنیادی شرکت کنندگان کے طور پر دیگر سماجی تنظیموں کے ساتھ دنیا کا پہلا بین الاقوامی تعاون و تبادلے کا پلیٹ فارم ہے۔ سالانہ منعقد کی جانے والی کانفرنس کا ہدف BRI کے تعاون کی پیشرفت کے ساتھ چیمبرز آف کامرس کے وسائل کو بروئے کار لانا اور نئے بین الاقوامی تعاون کے مواقع دریافت کرنا ہے۔
گول میز اجلاس کے دوران، چین کے لیے صومالیہ کے سفیر اوالے علی کلانے کا کہنا تھا کہ، "BRI اس دنیا کو ایک موقع فراہم کر رہا ہے جو اب یکجا ہو چکی ہے اور اس اقدام کے ممکنات لامحدود ہیں”، انہوں نے نوٹ کیا کہ COVID-19 کی عالمی وبا کے سبب پیشرفت میں تاخیر واقع ہوئی لیکن اس نے ایسے عالمی اقدام کی اہمیت کو بھی ظاہر کیا ہے۔
کدیرکامو کنداسامے یوگانادن، چین میں سری لنکا کے سفارت خانے کے نائب سفیر نے پورٹس، ہوائی اڈوں اور شاہراہوں سمیت BRI کے تحت چلنے والے متعدد انفراسٹرکچر کی تعمیر کے منصوبوں کو شمار کیا۔ کولمبو پورٹ کے منصوبے کو مثال لے کر، یوگانادن نے کہا کہ اسے جدید مستحکم ڈیزائن اور اسمارٹ سٹی کے تصور کے ساتھ تعمیر کیا جا رہا ہے جو IT کی صنعت، مالیاتی سروسز اور شپنگ لاجسٹکس کے تناظر میں سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کرتا ہے۔
بیجنگ میں عرب لیگ مشن کے نائب سفیر، احمد شعیب کا کہنا تھا کہ BRI میں شریک ہونے والے عرب ممالک چین کے ساتھ اعلیٰ سطح کی وابستگی کا اظہار کر رہے ہیں۔ یہ اقدام بین الاقوامی تعاون، اور باہمی ملاپ کی اس طاقت کو ظاہر کرتا ہے جو قومی اور نسلی سرحدوں سے بالاتر ہے۔
شعیب نے نوٹ کیا کہ چین اور عرب ممالک کے درمیان افراد کی سطح پر مواصلت کو فروغ دینا BRI کا ناگزیر جزو بن چکا ہے اور ثقافتی، سیاحتی اور فنکارانہ تعاون سب اسی کی بدولت نمایاں ہوئے ہیں۔
BRI چین اور عرب ممالک کے درمیان اتحاد کی علامت ہے۔ شعیب کا کہنا تھا کہ سڑکیں اور پُل بنانے کے ساتھ ساتھ، یہ باہمی ربط، خوشحالی اور ہم آہنگی پر مبنی تعاون کو بھی تشکیل دیتا ہے۔
رابطہ: یو ژانگ (Yu Zhang)، zhangyu@huanqiu.com